اے ستم گر نہیں دیکھا جاتا

اے ستم گر نہیں دیکھا جاتا
by مرزا مائل دہلوی
303748اے ستم گر نہیں دیکھا جاتامرزا مائل دہلوی

اے ستم گر نہیں دیکھا جاتا
زخم دل پر نہیں دیکھا جاتا

ہم سے زاہد کو برابر اپنے
لب کوثر نہیں دیکھا جاتا

دشت کی جس میں کوئی بات نہ ہو
ہم سے وہ گھر نہیں دیکھا جاتا

ہم نے دیکھا ہی نہیں جلوۂ یار
کہیں کیوں کر نہیں دیکھا جاتا

دیکھنا شوق شہادت میرا
مجھ سے خنجر نہیں دیکھا جاتا

طور پر دیکھنے جاتے ہیں کلیمؔ
دل کے اندر نہیں دیکھا جاتا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.