اے سجن وقت جاں گدازی ہے
اے سجن وقت جاں گدازی ہے
موسم عیش و فصل بازی ہے
ان چکوروں سے دور رہ اے چاند
قول عشاق کا نمازی ہے
اس قلندر کی بات سہل نہ بوجھ
عشق کے فن میں فخر رازی ہے
ہم قریں مجھ نہ کر رقیباں سوں
طور یاروں کی پاک بازی ہے
عاشقاں جان و دل گنواتے ہیں
یہ نہ طور زمانہ سازی ہے
فائزؔ اس خوش ادا سریجن پاس
بے گناہاں کا قتل بازی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |