Author:فائز دہلوی
فائز دہلوی (1690 - 1738) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- بے سبب ہم سے جدائی نہ کرو
- خوباں کے بیچ جاناں ممتاز ہے سراپا
- جب سجیلے خرام کرتے ہیں
- تجھ بدن پر جو لال ساری ہے
- اے سجن وقت جاں گدازی ہے
- تجھ بنا دل کو بے قراری ہے
- مستمنداں کو ستایا نہ کرو
- چودہواں اس چندر کا سال ہوا
- ابرو نے ترے کھینچی کماں جور و جفا پر
- میری جاں وہ بادہ خواری یاد ہے
- اے جان شب ہجراں تری سخت بڑی ہے
- مجھ پاس کبھی وو قد شمشاد نہ آیا
- سجن مجھ پر بہت نا مہرباں ہے
- زلف تیری ہوئی کمند مجھے
- تری گالی مجھ دل کو پیاری لگے
- جان ایام دلبری ہے یاد
- دھوپ سا یو کپول ناری ہے
- جاگیر اگر بہت نہ ملی ہم کوں غم نہیں
- یار میرا میان گلشن ہے
- مرا محبوب سب کا من ہرن ہے
- ہر آشنا سے اس بن بیگانہ ہو رہا ہوں
- اے یار نصیحت کو اگر گوش کرے تو
- اے خوب رو فرشتہ سیر انجمن میں آ
- ایک پل جا نہ کہوں نین سوں اے نور بصر
- پیچ بھایا مجھ کو تجھ دستار کا
- گل ترے مکھ کی فکر میں بیمار
- مرے دل بیچ نقش نازنیں ہے
- منہ پھول سے رنگیں تھا و ساری تھی اس ہری
- راست اگر سرو سی قامت کرے
مثنوی
edit
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |