اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرح

اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرح
by ناطق لکھنوی
318221اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرحناطق لکھنوی

اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرح
میں نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح

دل کے سوا کوئی نہ تھا سرمایہ اشک کا
حیراں ہوں کام آنکھوں کا جاری ہے کس طرح

عنصر ہے خیر و شر کا ہر اک شے میں یوں نہاں
ہر شمع بزم نوری و ناری ہے جس طرح

بس یوں سمجھ لو مجھ کو امید سحر نہ تھی
کیا پوچھتے ہو رات گزاری ہے کس طرح

اس نقش مستقل پہ ہے شرمندہ آئینہ
تصویر ان کی دل پہ اتاری ہے اس طرح

ناطقؔ جلال میں بھی اثر اس قدر نہیں
رعب جمال قلب پہ طاری ہے جس طرح


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.