اے عشق تیری اب کے وہ تاثیر کیا ہوئی
اے عشق تیری اب کے وہ تاثیر کیا ہوئی
شور جنوں کدھر گیا زنجیر کیا ہوئی
دیوانہ پن کا میرے جو کرتے نہیں علاج
تدبیر کرنے والوں کی تدبیر کیا ہوئی
آگو کی طرح آپ جو اب بولتے نہیں
کیا جانے ایسی ہم سے وہ تقصیر کیا ہوئی
ہم نے تو تم کو دوڑ کے کولی میں بھر لیا
فرمائیے اب آپ کی شمشیر کیا ہوئی
کی تھی جو میں مرقع عالم سے انتخاب
اے مصحفیؔ دریغ وہ تصویر کیا ہوئی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |