اے پردہ نشیں سہل ہوا یہ اشکال

اے پردہ نشیں سہل ہوا یہ اشکال
by قلق میرٹھی
317092اے پردہ نشیں سہل ہوا یہ اشکالقلق میرٹھی

اے پردہ نشیں سہل ہوا یہ اشکال
در پردہ نہیں وصل سے کم تیرا خیال
آئینۂ دیدہ کے ادھر پھرتے ہو
اس طرف نظر کے ہے طلسمات وصال


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.