اے پردہ نشیں سہل ہوا یہ اشکال
اے پردہ نشیں سہل ہوا یہ اشکال
در پردہ نہیں وصل سے کم تیرا خیال
آئینۂ دیدہ کے ادھر پھرتے ہو
اس طرف نظر کے ہے طلسمات وصال
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |