بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو

بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو
by میر تقی میر

بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو
ایسا کچھ کر کے چلو یاں کہ بہت یاد رہو

عشق پیچے کی طرح حسن گرفتاری ہے
لطف کیا سرو کی مانند گر آزاد رہو

ہم کو دیوانگی شہروں ہی میں خوش آتی ہے
دشت میں قیس رہو کوہ میں فرہاد رہو

وہ گراں خواب جو ہے ناز کا اپنے سو ہے
داد بیداد رہو شب کو کہ فریاد رہو

میرؔ ہم مل کے بہت خوش ہوئے تم سے پیارے
اس خرابے میں مری جان تم آباد رہو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse