باغ تھا اس میں آشیاں بھی تھا

باغ تھا اس میں آشیاں بھی تھا
by غلام علی ہمدانی مصحفی

باغ تھا اس میں آشیاں بھی تھا
چند روز آب و دانہ یاں بھی تھا

صوت بلبل جگر میں سالتی تھی
خندۂ گل نمک فشاں بھی تھا

خوان قسمت کے حاشیے پہ جلیں
کبھی یہ مشت استخواں بھی تھا

مرغ بستاں کو سامنے میرے
مصحفیؔ زہرۂ فغاں بھی تھا؟

انجمن میں میاں بشارت کی
یعنی اک شخص شعر خواں بھی تھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse