بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں

بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں
by ظریف لکھنوی

بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں
برہمن جب سفر سوئے الہ آباد کرتے ہیں

نہ گردن مارتے ہیں وہ نہ دیتے ہیں کبھی پھانسی
حسینوں کو یہ سب مشہور کیوں جلاد کرتے ہیں

ستم ایجاد کہتے ہیں یہ کیوں معشوق کو شاعر
ستم بھی کیا کوئی شے ہے جسے ایجاد کرتے ہیں

ہمیں بتلا نہ دیں عاشق جو ہیں روئے کتابی پر
سبق ہے کیا کوئی معشوق جس کو یاد کرتے ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse