Author:ظریف لکھنوی
ظریف لکھنوی (1870 - 1937) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- تیرے رہنے کو مناسب تھا کہ چھپر ہوتا
- وحشت میں ہر اک نقشہ الٹا نظر آتا ہے
- علم میں جھینگر سے بڑھ کر کامراں کوئی نہیں
- کریں گے سب یہ دعویٰ نقد دل جو ہار بیٹھے ہیں
- محشرستان جنوں میں دل ناکام آیا
- مجنوں کا جو اے لیلیٰ جوتا نہ پھٹا ہوتا
- بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں
- قیس کہتا تھا یہی فکر ہے دن رات مجھے
- غنچہ دہن وہی ہے کہ گونگا کہیں جسے
- وہ ہو کیسا ہی دبلا تار بستر ہو نہیں سکتا
- تمنا ہے کسی کی تیغ ہو اور اپنی گردن ہو
نظم
editمزاحیہ
edit
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |