برا ہو گیا یا بھلا ہو گیا
برا ہو گیا یا بھلا ہو گیا
محبت میں جو ہو گیا ہو گیا
نہ پوچھو سر حشر زاہد کا حال
سمجھتے تھے کیا اور کیا ہو گیا
یہیں ختم ہے بحث معیار حسن
جو دل لے گیا دل ربا ہو گیا
الٰہی ترا بندہ اور بت پرست
مگر یہ کہ مجبور سا ہو گیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |