Author:پنڈت ہری چند اختر
پنڈت ہری چند اختر (1901 - 1958) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- ملے گی شیخ کو جنت، ہمیں دوزخ عطا ہوگا
- شباب آیا کسی بت پر فدا ہونے کا وقت آیا
- کلیوں کا تبسم ہو، کہ تم ہو کہ صبا ہو
- امیدوں سے دل برباد کو آباد کرتا ہوں
- سیر دنیا سے غرض تھی محو دنیا کر دیا
- غرور ضبط سے آہ و فغاں تک بات آ پہنچی
- جس زمیں پر ترا نقش کف پا ہوتا ہے
- جی کو روگ لگا بیٹھا جی کے روگ سے مرتا ہوں
- برا ہو گیا یا بھلا ہو گیا
- سنا کر حال قسمت آزما کر لوٹ آئے ہیں
- جہاں تجھ کو بٹھا کر پوجتے ہیں پوجنے والے
- میکدے میں بیٹھ کر ایمان کی پروا نہ کر
- رمز آشنا ملے کئی اہل نظر ملے
- ابھی تو یہی دیکھنا چاہتا ہوں
- صورت سے وہ بیزار ہے معلوم نہیں کیوں
- فکر عقبیٰ ہے مجھے خواہش دنیا ہے مجھے
- بے لوث محبت کی نظر ڈھونڈ رہا ہوں
- شیخ و پنڈت دھرم اور اسلام کی باتیں کریں
- کسی کے حسن عالم تاب کی تنویر کے صدقے
- محبت میں تپاک ظاہری سے کچھ نہیں ہوتا
- مرا مضموں سوار توسن طبع رواں ہو کر
- ہمارا ذکر دشمن کی زبانی دیکھتے جاؤ
- چاہتا ہوں انتہائے درد دل
- زندگی بھر دہر کی نیرنگیاں دیکھا کئے
- جمع ہیں سارے مسافر نا خدائے دل کے پاس
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |