برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ

برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ
by مجاز لکھنوی

برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ
ہاں میری محبت کا جواب اور زیادہ

روئیں نہ ابھی اہل نظر حال پہ میرے
ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ

آوارہ و مجنوں ہی پہ موقوف نہیں کچھ
ملنے ہیں ابھی مجھ کو خطاب اور زیادہ

اٹھیں گے ابھی اور بھی طوفاں مرے دل سے
دیکھوں گا ابھی عشق کے خواب اور زیادہ

ٹپکے گا لہو اور مرے دیدۂ تر سے
دھڑکے گا دل خانۂ خراب اور زیادہ

ہوگی مری باتوں سے انہیں اور بھی حیرت
آئے گا انہیں مجھ سے حجاب اور زیادہ

اسے مطرب بیباک کوئی اور بھی نغمہ
اے ساقیٔ فیاض شراب اور زیادہ

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse