Author:مجاز لکھنوی
مجاز لکھنوی (1911 - 1955) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- یونہی بیٹھے رہو بس درد دل سے بے خبر ہو کر
- یہ تیرگیٔ شب ہی کچھ صبح طراز آتی
- یہ میری دنیا یہ میری ہستی
- یہ جہاں بارگہ رطل گراں ہے ساقی
- وہ نقاب آپ سے اٹھ جائے تو کچھ دور نہیں
- تسکین دل محزوں نہ ہوئی وہ سعئ کرم فرما بھی گئے
- سینے میں ان کے جلوے چھپائے ہوئے تو ہیں
- شوق کے ہاتھوں اے دل مضطر کیا ہونا ہے کیا ہوگا
- سازگار ہے ہم دم ان دنوں جہاں اپنا
- سارا عالم گوش بر آواز ہے
- ساقی گلفام باصد اہتمام آ ہی گیا
- رخصت اے ہم سفرو شہر نگار آ ہی گیا
- رہ شوق سے اب ہٹا چاہتا ہوں
- پرتو ساغر صہبا کیا تھا
- نگاہ لطف مت اٹھ خوگر آلام رہنے دے
- نہیں یہ فکر کوئی رہبر کامل نہیں ملتا
- نہ ہم آہنگ مسیحا نہ حریف جبریل
- مری وفا کا ترا لطف بھی جواب نہیں
- کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا اے شورش دوراں بھول گئے
- خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردا کرے کوئی
- خامشی کا تو نام ہوتا ہے
- کرشمہ سازئ دل دیکھتا ہوں
- کمال عشق ہے دیوانہ ہو گیا ہوں میں
- جنون شوق اب بھی کم نہیں ہے
- جگر اور دل کو بچانا بھی ہے
- اذن خرام لیتے ہوئے آسماں سے ہم
- حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہئے
- حسن کو بے حجاب ہونا تھا
- دل خوں گشتۂ جفا پہ کہیں
- دھواں سا اک سمت اٹھ رہا ہے شرارے اڑ اڑ کے آ رہے ہیں
- درد کی دولت بیدار عطا ہو ساقی
- دامن دل پہ نہیں بارش الہام ابھی
- بس اس تقصیر پر اپنے مقدر میں ہے مر جانا
- برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ
- عقل کی سطح سے کچھ اور ابھر جانا تھا
- عیش سے بے نیاز ہیں ہم لوگ
- آسماں تک جو نالہ پہنچا ہے
- عاشقی جاں فزا بھی ہوتی ہے
- آؤ اب مل کے گلستاں کو گلستاں کر دیں
نظم
edit- آوارہ
- نوجوان خاتون سے
- اعتراف
- مجبوریاں
- کس سے محبت ہے
- نذر علی گڑھ
- آج کی رات
- تعارف
- نذر دل
- اندھیری رات کا مسافر
- ایک غمگین یاد
- سانحہ
- نوجوان سے
- ننھی پجارن
- بول! اری او دھرتی بول!
- مزدوروں کا گیت
- لکھنؤ
- ہمارا جھنڈا
- نورا
- مہمان
- رات اور ریل
- مجھے جانا ہے اک دن
- مسافر
- فکر
- خواب سحر
- ان کا جشن سال گرہ
- حسن و عشق
- بربط شکستہ
- عشرت تنہائی
- دلی سے واپسی
- انقلاب
- الہ آباد سے
- آہنگ نو
- بہ جواب پند نامہ
- خانہ بدوش
- شرارے
- شکوہ مختصر
- ایک جلا وطن کی واپسی
- ساقی
- ایک دوست کی خوش مذاقی پر
- پردہ اور عصمت
- سرمایہ داری
- نمائش میں
- ادھر بھی آ
- طفلی کے خواب
- زہراب حسن
- عیادت
- شمع رہگزر
- مادام
- وطن آشوب
- خراج عقیدت
- آج
- گریز
- شوق گریزاں
- پہلا جشن آزادی
- آج بھی
- شہر نگار
- نذر خالدہ
قطعہ
edit- زندگی ساز دے رہی ہے مجھے
- وقت کی سعیٔ مسلسل کارگر ہوتی گئی
- تاج جب مرد کے ماتھے پہ نظر آتا ہے
- شاعر ہوں اور امیں ہوں عروس سخن کا میں
- نہ ان کا ذہن صاف ہے نہ میرا قلب صاف ہے
- مجرم سرتابیٔ حسن جواں ہو جائیے
- مجھے ساغر دوبارہ مل گیا ہے
- میکدہ چھوڑ کے میں تیری طرف آیا ہوں
- کفر کیا تثلیث کیا الحاد کیا اسلام کیا
- دل کو محو غم دل دار کئے بیٹھے ہیں
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |