بربط شکستہ

بربط شکستہ
by مجاز لکھنوی
304552بربط شکستہمجاز لکھنوی

اس نے جب کہا مجھ سے گیت اک سنا دو نا
سرد ہے فضا دل کی آگ تم لگا دو نا
کیا حسین تیور تھے کیا لطیف لہجہ تھا
آرزو تھی حسرت تھی حکم تھا تقاضا تھا

گنگنا کے مستی میں ساز لے لیا میں نے
چھیڑ ہی دیا آخر نغمۂ و فا میں نے
یاس کا دھواں اٹھا ہر نوائے خستہ سے
آہ کی صدا نکلی بربط شکستہ سے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.