بربط شکستہ
اس نے جب کہا مجھ سے گیت اک سنا دو نا
سرد ہے فضا دل کی آگ تم لگا دو نا
کیا حسین تیور تھے کیا لطیف لہجہ تھا
آرزو تھی حسرت تھی حکم تھا تقاضا تھا
گنگنا کے مستی میں ساز لے لیا میں نے
چھیڑ ہی دیا آخر نغمۂ و فا میں نے
یاس کا دھواں اٹھا ہر نوائے خستہ سے
آہ کی صدا نکلی بربط شکستہ سے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |