برسات (سیماب اکبرآبادی, I)
برکھا آئی بادل آئے
اوڑھے کالے کمبل آئے
ٹھنڈی ٹھنڈی آئیں ہوائیں
کالی کالی چھائیں گھٹائیں
گرمی نے ڈیرا اٹھوایا
دھوپ پہ سایہ غالب آیا
بادل سے امرت جل برسا
امرت جل کیسا کومل برسا
ہو گئی زندہ مردہ کھیتی
ڈھل گئے ذرے چمکی کھیتی
دریا اور سمندر ابھرے
تازہ موجیں لے کر ابھرے
باغوں میں سبزہ لہرایا
پھولوں کلیوں میں رس آیا
پھر شاخوں نے خلعت پہنی
پھر پائے ہریالے گہنے
پھول کھلے کلیاں لہرائیں
کونپلیں پھر شاخوں میں آئیں
موتی بادل نے برسائے
پتوں نے دامن پھیلائے
تالابوں میں مینڈک بولے
سیپوں نے منہ اپنے کھولے
بادل گرجا بجلی چمکی
آئی صدا رم جھم رم جھم کی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |