برسات (سیماب اکبرآبادی, II)
برکھا آئی بادل آئے
اوڑھے کالے کمبل آئے
ٹھنڈی ٹھنڈی آئیں ہوائیں
کالی کالی چھائیں گھٹائیں
گرمی نے ڈیرا اٹھوایا
دھوپ پہ سایہ غالب آیا
پھیلا دن کے ساتھ دھندلکا
بھورا بھورا ہلکا ہلکا
بدلی آئی شور مچاتی
بھیگے بھیگے نغمے گاتی
بادل سے امرت جل برسا
امرت جل کیا کومل برسا
ہو گئی زندہ مردہ کھیتی
دھل گئے ذرے چمکی ریتی
دریا اور سمندر ابھرے
تازہ موجیں لے کر ابھرے
تازگیاں ہیں جنگل جنگل
ہر جنگل میں ہے اب منگل
یہ رت یا برسات کا موسم
ہے گویا جذبات کا موسم
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.
Public domainPublic domainfalsefalse