بس اب آپ تشریف لے جائیے
بس اب آپ تشریف لے جائیے
جو گزرے گی مجھ پر گزر جائے گی
طبیعت کو ہوگا قلق چند روز
ٹھہرتے ٹھہرتے ٹھہر جائے گی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |