بس اس تقصیر پر اپنے مقدر میں ہے مر جانا

بس اس تقصیر پر اپنے مقدر میں ہے مر جانا
by مجاز لکھنوی
300573بس اس تقصیر پر اپنے مقدر میں ہے مر جانامجاز لکھنوی

بس اس تقصیر پر اپنے مقدر میں ہے مر جانا
تبسم کو تبسم کیوں نظر کو کیوں نظر جانا

خرد والوں سے حسن و عشق کی تنقید کیا ہوگی
نہ افسون نگہ سمجھا نہ انداز نظر جانا

مئے گلفام بھی ہے ساز عشرت بھی ہے ساقی بھی
بہت مشکل ہے آشوب حقیقت سے گزر جانا

غم دوراں میں گزری جس قدر گزری جہاں گزری
اور اس پر لطف یہ ہے زندگی کو مختصر جانا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.