بعد مدت جو میں اے چرخ کہن یاد آیا

بعد مدت جو میں اے چرخ کہن یاد آیا
by منشی نوبت رائے نظر لکھنوی
317612بعد مدت جو میں اے چرخ کہن یاد آیامنشی نوبت رائے نظر لکھنوی

بعد مدت جو میں اے چرخ کہن یاد آیا
کیا ستم کوئی نیا مشفق من یاد آیا

شعر کہتا تھا کہ مضمون دہن یاد آیا
اک معمہ یہ دم فکر سخن یاد آیا

اہل دنیا کو کسی دن نہ ہوئی فکر عدم
کیا مسافر ہیں کہ جن کو نہ وطن یاد آیا

دیکھ کر ابر بہاری مری نسبت بدلی
صحن گلشن میں دل توبہ شکن یاد آیا

رشتۂ جاں میں گرہ پڑ گئی الجھن کے سبب
دل کو جب گیسوئے پر پیچ و شکن یاد آیا

پا کے سر چشمۂ حیواں جو پھر آیا الٹا
کیا سکندرؔ کو ترا چاہ ذقن یاد آیا

مٹ گئی دل کے نہ ہونے سے وہ داغوں کی بہار
اے نظرؔ وقت خزاں ہم کو چمن یاد آیا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.