Author:منشی نوبت رائے نظر لکھنوی
منشی نوبت رائے نظر لکھنوی (1864 - 1923) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- اس نے مے پی کے سر بزم جو ساغر الٹا
- شوق دل فکر دہن میں ہے جو رہبر کی طرح
- خوگر لذت ہوں میں کس شوخ کی تعزیر کا
- مجسم داغ حسرت ہوں سراپا نقش عبرت کا
- کاروبار عشق کی کثرت کبھی ایسی نہ تھی
- کوئی مجھ سا مستحق رحم و غم خواری نہیں
- بعد مدت جو میں اے چرخ کہن یاد آیا
- ترے وعدے کا ہر اک کو اگر اعتبار ہوتا
- سارے عالم سے مرے غم کا ہے افسانہ جدا
- کیوں کہتے ہو کیا میری جفا کو نہیں دیکھا
- ہجر میں ناشاد دنیا سے دل مضطر گیا
- ضبط سے دل نزار رہتا ہے
- ہاتھ رکھتے ہی تھا حال قلب مضطر آئینہ
- رہا کرتے ہیں مے خانوں میں ہم پیر مغاں ہو کر
- انتظار حشر کر سکتے نہیں ناکام عشق
- ان کی رخصت اک قیامت تھی دم اظہار صبح
- کچھ خوشی سے ہمیں عشق ستم ایجاد نہیں
- کثرت سے داغ ہیں جو غم عشق خال میں
- معنی طراز عشق ہر اک بادہ خوار تھا
- وہ تغافل کو علاج غم پنہاں سمجھا
- صبح کو حشر بھی ہے کٹ گئی گر آج کی رات
- کھینچ کر یوں لے چلی وحشت بیاباں کی طرف
- کوئی ارماں تلاش دوست کا کیوں دل میں رہ جاتا
- پس توبہ حدیث مطرب و پیمانہ کہتے ہیں
- جو مدتوں میں کسی شوخ کا شباب آیا
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |