بندہ اگر جہاں میں بجائے خدا نہیں
بندہ اگر جہاں میں بجائے خدا نہیں
لیکن نظر کرو تو خدا سے جدا نہیں
نقطے کا فرق ہے گا خدا اور جدا میں دیکھ
صورت میں گر چھپا ہے بمعنی چھپا نہیں
ہر شے کے بیچ آپ نہاں ہو عیاں ہوا
دیکھا تو ہم نے اس سا کوئی خود نما نہیں
حیران عقل کل کی ہے اس کی صفت کو دیکھ
سب جا میں جلوہ گر ہے مگر ایک جا نہیں
لذت چکھا کے دل کے تئیں ہجر و وصل کی
حاتمؔ سے مل رہا ہے اور اب تک ملا نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |