بولئے کرتا ہوں منت آپ کی

بولئے کرتا ہوں منت آپ کی
by امداد علی بحر

بولئے کرتا ہوں منت آپ کی
کیوں مکدر ہے طبیعت آپ کی

پھونکے دیتی ہے کلیجا سینے میں
شعلہ بن بن کر محبت آپ کی

اتنی بے پروائیاں اچھی نہیں
لوگ کرتے ہیں شکایت آپ کی

چاندنی منہ پر نہ پڑنے دیجیے
میلی ہو جائے گی رنگت آپ کی

ایک دل رکھتے تھے وہ بھی کھو چکے
ہو گئے مفلس بدولت آپ کی

داغ ہم کو خال صاحب کو ملا
یہ نصیب اپنا وہ قسمت آپ کی

مر کے پھر زندہ ہوئے سمجھیں گے ہم
جھیل جائیں گے جو فرقت آپ کی

منہ لگا کر پھر نہ ہرگز پوچھنا
واہ کیا اچھی ہے عادت آپ کی

حوریں جنت سے تو پریاں قاف سے
دیکھنے آتی ہیں صورت آپ کی

میری صورت سے اگر نفرت نہیں
کیوں بدل جاتی ہے رنگت آپ کی

ایک بوسے پر ہزاروں حجتیں
مانیے کیوں کر سخاوت آپ کی

سن کے مطلب صاف آنکھیں پھیر لیں
دیکھ لی ہم نے مروت آپ کی

پھول کی جا پنکھڑی اے باغ حسن
داغ دل پر ہے عنایت آپ کی

ہر کسی کے سامنے روتے ہو بحرؔ
بہہ گئی آنکھوں سے غیرت آپ کی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse