بولنا بادہ کشوں سے نہ ذرا اے واعظ

بولنا بادہ کشوں سے نہ ذرا اے واعظ
by شاد لکھنوی
323624بولنا بادہ کشوں سے نہ ذرا اے واعظشاد لکھنوی

بولنا بادہ کشوں سے نہ ذرا اے واعظ
کان پکڑوں گا جو قلقل کو سنا اے واعظ

دختر رز کو جو کہتا ہے برا اے واعظ
اس عفیفہ نے ترا کیا ہے کیا اے واعظ

جام کوثر کی جو خواہش ہے دم بادہ کشی
بزم رندان قدح نوش میں آ اے واعظ

جوشش شیشہ و ساغر شکنی کا ہے بیاں
منہ توڑے کوئی بدمست ترا اے واعظ

جام مے دور میں لا چرخ کہن کی صورت
دیکھتا ہے جو تجھے رنگ نیا اے واعظ

ٹوٹ جائے نہ کہیں تیرے کڑے ہاتھوں سے
دل مرا شیشۂ نازک ہے سنا اے واعظ

لوٹ ہو تو جو نہ مستوں کی طرح کیا معنی
منہ لگا بنت عنب کو تو ذرا اے واعظ

پارسائی تو ذرا زاہد مکار کی دیکھ
رہن مے خرقہ سالوس ہوا اے واعظ

چڑھ کے منبر پہ نہ مکار دروغ اتنا بول
منہ میں بو آتی ہے جھوٹے کے سنا اے واعظ

ہر نفس شادؔ یہی قول ہے متوالوں کا
ہم نے سونپا تجھے شیطان کو جا اے واعظ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.