Author:شاد لکھنوی
شاد لکھنوی (1805 - 1899) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- پاس اس بت کے جو غیر آ کے کوئی بیٹھ گیا
- یہ صنم بھی گھٹور کتنے ہیں
- گوش کر فریاد عاشق جان کر
- دل کی کہوں یا کہوں جگر کی
- لنج وہ پائے طلب ہوں کہیں جا ہی نہ سکوں
- لب جاں بخش پر جو نالہ ہے
- غیروں میں حنا وہ مل رہا ہے
- جو بیچ میں آئنہ ہو پیارے ادھر ہمارے ادھر تمہارے
- کہتے ہیں نالۂ حزیں سن کے
- شرطیں جو بندگی میں لگانا روا ہوا
- عشق رخ و زلف میں کیا کوچ
- ابر دیدہ کا مرے ہو جو نہ اوجھڑ پانی
- ٹوٹے جو دانت منہ کی شباہت بگڑ گئی
- تصویر مری ہے عکس ترا تو اور نہیں میں اور نہیں
- بوسہ زلف دوتا کا دو
- ہم سے دو چار بزم میں دھیان اور کی طرف
- قول اس دروغ گو کا کوئی بھی سچ ہوا ہے
- دکھا دل بھی ٹکڑے جگر ہوتے ہوتے
- دیکھ کر روئے صنم کو نہ بہل جاؤں گا
- خدا ہی اس چپ کی داد دے گا کہ تربتیں روندے ڈالتے ہیں
- اے بد گماں ترا ہے گماں اور کی طرف
- جوں سبزہ رہے اگتے ہی پیروں کے تلے ہم
- تو وہ ہندوستاں میں لالا ہے
- عشق میں زور عمر بھر مارا
- ذرا دیکھنا خاکساری ہماری
- خط دیکھیے دیدار کی سوجھی یہ نئی ہے
- خلش خار ہو وحشت میں کہ غم ٹوٹ پڑے
- لب بہ لب نبت العنب ہر دم رہے
- گر جنوں کر مجھے پابند سلاسل جاتا
- جان یا دل نذر کرنا چاہئے
- وقت تزئیں جو دکھائے وہ صفا سینے کو
- اس نے افشاں جو چنی رات کو تنہا ہو کر
- بولنا بادہ کشوں سے نہ ذرا اے واعظ
- جو مرغ قبلہ نما بن کے آشیاں سے چلے
- میں وہ بے چارہ ہوں جس سے بے کسی مانوس ہے
- سنا ہم کو آتے جو اندر سے باہر
- ہوئی تو جا دل میں اس صنم کی نماز میں سر جھکا جھکا کر
- جس کے ہم بیمار ہیں غم نے اسے بھی راندہ ہے
- نظروں سے گلوں کی نونہالو
- کیا کہوں غنچۂ گل نیم دہاں ہے کچھ اور
- سدا رنگ مینا چمکتا رہا
- شکل مژگاں نہ خار کی سی ہے
- وہ مے پرست ہوں بدلی نہ جب نظر آئی
- ناتواں وہ ہوں نگاہوں میں سما ہی نہ سکوں
- ہر شب خیال غیر کے مارے الگ تھلگ
- اہل ایماں سے نہ کافر سے کہو
- ہم نے باندھے ہیں اس پہ کیا کیا جوڑ
- شگفتہ ہوتے ہی مرجھا گئی کلی افسوس
- دنیا میں قصر و ایواں بے فائدہ بنایا
- کیا یہ بت بیٹھیں گے خدا بن کر
- جی جاؤں جو بند ناطقہ ہو
- ہم وہ نالاں ہیں بولی ٹھولی میں
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |