بڑے نازوں سے دل میں جلوۂ جانانہ آتا ہے

بڑے نازوں سے دل میں جلوۂ جانانہ آتا ہے
by قدر بلگرامی
323349بڑے نازوں سے دل میں جلوۂ جانانہ آتا ہےقدر بلگرامی

بڑے نازوں سے دل میں جلوۂ جانانہ آتا ہے
یہ گھر جس نے بنایا ہے وہ وہ صاحب خانہ آتا ہے

خدا کے واسطے منہ سے لگا دے خم کے خم ساقی
بڑا گھنگھور بادل جانب مے خانہ آتا ہے

نکل جاتا ہے منہ سے نام ان کا باتوں باتوں میں
زباں پر جو نہ آنا تھا وہ بیتابانہ آتا ہے

نکلتی ہے کسی پر جھوم کر وہ مجھ پہ گرتی ہے
تمہاری تیغ کو کیا شیوۂ مستانہ آتا ہے

بہار آخر ہوئی ہے قدرؔ کی تربت پہ میلا ہے
یہاں بیڑی بڑھانے کو ہر اک دیوانہ آتا ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.