Author:قدر بلگرامی
قدر بلگرامی (? - 1884) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- جو عضو باطن خدا بناتا تو ہم دل بے قرار ہوتے
- جو ہے عرش پر وہی فرش پر کوئی خاص اس کا مکاں نہیں
- جب ذرا نغموں سے بلبل گل فشاں ہو جائے گا
- بڑے نازوں سے دل میں جلوۂ جانانہ آتا ہے
- گردن شیشہ جھکا دے مرے پیمانے پر
- لا کے دنیا میں ہمیں زہر فنا دیتے ہیں
- جب آنکھ بند ہوگی دیدار دیکھ لیں گے
- ہوئی ہے ہم میں اور اس گل میں کیا کیا مار پھولوں کی
- غنچے چٹک گئے چمن روزگار کے
- ہوئے کارواں سے جدا جو ہم رہ عاشقی میں فنا ہوئے
- ہوئے کارواں سے جدا جو ہم رہ عاشقی میں فنا ہوئے
- شب غم میں چھائی گھٹا کالی کالی
- پڑ گئی آپ پر نظر ہی تو ہے
- جو داغ ہے عشق دل نشیں کا جو دل نشیں ہیں دل حزیں کا
- ہو گیا ابرو کی سفاکی سے شہرا یار کا
- منکر ہوتے ہیں ہنر والے
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |