بے ذوق نظر بزم تماشا نہ رہے گی
بے ذوق نظر بزم تماشا نہ رہے گی
منہ پھیر لیا ہم نے تو دنیا نہ رہے گی
ایذا نہ رہے گی جو گوارا نہ رہے گی
چھیڑا مجھے دنیا نے تو دنیا نہ رہے گی
دل لے کے یہ کیا ضد ہے کہ اب جان بھی کیوں ہو
یہ بھی نہ رہے گی بہت اچھا نہ رہے گی
یہ درد محبت غم دنیا تو نہیں ہے
اب موت بھی جینے کا سہارا نہ رہے گی
ایسا بھی کوئی دن مری قسمت میں ہے فانیؔ
جس دن مجھے مرنے کی تمنا نہ رہے گی
![]() |
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. | ![]() |