بے قراروں کو کب قرار آیا

بے قراروں کو کب قرار آیا
by میر کلو عرش
316756بے قراروں کو کب قرار آیامیر کلو عرش

بے قراروں کو کب قرار آیا
موت بھی آئی پر نہ یار آیا

جب ہوا جسم خاک یار آیا
گرد اٹھی تو شہسوار آیا

لٹ گیا کاروان صبر و قرار
قاصد اشک اشک بار آیا

خس سے جیسے چراغ جلتا ہے
داغ کے کام جسم زار آیا

گر کوئی خاکسار خاک ہوا
خاک اڑانے مرا غبار آیا

کاسۂ چرخ واژگوں ہی رہا
جا کے مجھ سا نہ بادہ خوار آیا

زلف سے سیر روئے رنگیں کی
دام میں موسم بہار آیا

لوٹیے مثل ماہیٔ بے آب
کہ سر تیغ آب دار آیا

اس نے سو بار حال پوچھا عرشؔ
شکوہ لب پر نہ ایک بار آیا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.