Author:میر کلو عرش
میر کلو عرش (1783 - 1867) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- اپنی پرسش جو ہو ارباب وفا سے پہلے
- ہر غم میں کریم ہے ہمارا
- دل آئنہ ہے جوہر عکس رو ہے
- بے قراروں کو کب قرار آیا
- شہرت ہے میری سخن وری کی
- نہ کچھ تکرار تم کو ہے نہ کچھ شکوہ ہمارا ہے
- ہے مرا تار نفس تار قفس
- اثر ایسا ہے تپ غم میں دوا کا الٹا
- تھا نجم بخت تیرہ مقابل تمام رات
- گر ہو نہ خفا تو کہہ دوں جی کی
- موسم گل میں نہیں عزت و شان واعظ
- نظر کسی کو وہ موئے کمر نہیں آتا
- میں دریائے قناعت آشنا ہوں
- غم میں عہد شباب جاتا ہے
- نہ جنوں جائے گا کبھی میرا
- سن کے فرقت چپ ہوا ایسا کہ مردا ہو گیا
- شب ہجراں میں دم نکلتا ہے
- نہ گل نہ سرو میان بہار ہوتا ہے
- درویش قید غم میں دل زار ہو گیا
- تن سے جاں کا قدم نکلتا ہے
- ہم سے کرتا ہے عبث گفتار کج
- خوں بہانے کا بہانہ ہے بھلا میرے بعد
- کھلے گا ناخن شمشیر سے عقدہ مرے دل کا
- موت اپنی جان اے دل گردش افلاک کو
- کون آئے گا جو تو بے سر و ساماں ہوگا
- وفور ضعف سے دل یار پر نہیں آتا
- مجھ کو مسند پہ قلمداں بخشا
- رخ سے برقع جو الٹ دے وہ تو آفت ہو جائے
- آنسو تھمے جو رخ پہ وہ گیسو بکھر گیا
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |