بے لاگ ہیں ہم ہم کو رکاوٹ نہیں آتی

بے لاگ ہیں ہم ہم کو رکاوٹ نہیں آتی
by غلام علی ہمدانی مصحفی
316250بے لاگ ہیں ہم ہم کو رکاوٹ نہیں آتیغلام علی ہمدانی مصحفی

بے لاگ ہیں ہم ہم کو رکاوٹ نہیں آتی
کیا بات بناویں کہ بناوٹ نہیں آتی

ہے دھیان لگا در کی طرف پر کئی دن سے
کانوں میں ترے پانو کی آہٹ نہیں آتی

دندان ہوس سے اسے مسلہ ہے کسو نے
بوسے سے تو لب پر یہ نلاہٹ نہیں آتی

کاجل نے تری آنکھوں میں جو لطف دیا ہے
ہر ایک کے حصے یہ گھلاوٹ نہیں آتی

کیا جامۂ چسپاں کا ترے وصف کروں میں
تقریر میں کچھ اس کی سجاوٹ نہیں آتی

ہے رنگ سیاہی لیے جوں اس کی حنا کا
ہاتھوں پہ ہر اک کے یہ اداہٹ نہیں آتی

اے مصحفیؔ بیٹھے ہیں ہم اس بزم میں خاموش
کیا بات بناویں کہ بناوٹ نہیں آتی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.