تدبیر کریں تو اس میں ناکامی ہو

تدبیر کریں تو اس میں ناکامی ہو
by اکبر الہ آبادی

تدبیر کریں تو اس میں ناکامی ہو
تقدیر کا نام لیں تو بد نامی ہو
القصہ عجیب ضیق میں ہیں ہندی
یورپ کا خدا کہاں پر جو حامی ہو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse