تری بھواں کی تیغ جب آئی نظر مجھے
تری بھواں کی تیغ جب آئی نظر مجھے
کرنا ہوا ضرور میاں ترک سر مجھے
زینت ہے عاشقوں کو لب خشک و چشم تر
حاصل ہوئی ہے سلطنت بحر و بر مجھے
باریک بیں ہوں مجھ سے کہو اس میاں کی بات
رہتا ہے بسکہ دل میں خیال کمر مجھے
بے خود ہوں اس قدر کہ نہیں دل کو شوق مے
اس مست کہ نگہ کا ہوا ہے اثر مجھے
میں کوہ و دشت ایک قدم میں کیا ہے طے
مجنوں و کوہ کن کی نہیں کچھ خبر مجھے
جب سیم بر کے غم سے ہوا رنگ جوں طلا
تب سب نے جا عزیز کیا مثل زر مجھے
حاتمؔ ہوا ہوں آل نبی کی پناہ میں
دنیا و دیں کے غم سے نہیں کچھ خطر مجھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |