تری ترچھی نظر کا تیر ہے مشکل سے نکلے گا
تری ترچھی نظر کا تیر ہے مشکل سے نکلے گا
دل اس کے ساتھ نکلے گا اگر یہ دل سے نکلے گا
شب غم میں بھی میری سخت جانی کو نہ موت آئی
ترا کام اے اجل اب خنجر قاتل سے نکلے گا
نگاہ شوق میرا مدعا تو ان کو سمجھا دے
مرے منہ سے تو حرف آرزو مشکل سے نکلے گا
کہاں تک کچھ نہ کہیے اب تو نوبت جان تک پہنچی
تکلف بر طرف اے ضبط نالہ دل سے نکلے گا
تصور کیا ترا آیا قیامت آ گئی دل میں
کہ اب ہر ولولہ باہر مزار دل سے نکلے گا
نہ آئیں گے وہ تب بھی دل نکل ہی جائے گا فانیؔ
مگر مشکل سے نکلے گا بڑی مشکل سے نکلے گا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |