ترے جلوے تیرے حجاب کو میری حیرتوں سے نمو ملی
ترے جلوے تیرے حجاب کو میری حیرتوں سے نمو ملی
کہ تھا شب سے دن کبھی تیرہ تر کبھی شب ہی آئنہ رو ملی
تری قربتوں سے بھی کیا ہوا تری دوریوں کا تو کیا گلہ
وہ مقام میں ہی نہ پا سکا مجھے جس مقام پہ تو ملی
وہ ہواؤں ہی سے برس پڑے وہ تری نگہ سے چھلک اٹھے
کوئی بے خودی نہ ہمیں ملی کہ جو بے نیاز سبو ملی
وہ ہو فصل گل کہ فضائے دل جو ملا کہیں تو جنوں ملا
مگر اک خرد ہی نہ مل سکی جو ملی تو صرف رفو ملی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |