تمہاری اور مری کج ادائیاں ہی رہیں

تمہاری اور مری کج ادائیاں ہی رہیں
by غلام علی ہمدانی مصحفی

تمہاری اور مری کج ادائیاں ہی رہیں
رہے جو پاس تو باہم لڑائیاں ہی رہیں

ز بسکہ کرتے رہے بے کسوں پہ تم بیداد
سدا گلی میں تمہاری دوہائیاں ہی رہیں

ہوئی نہ ساز مری اس کی صحبت اک شب ہائے
ادھر سے عجز ادھر سے رکھائیاں ہی رہیں

دریغ یار سے بچھڑے تو ایسے ہم بچھڑے
کہ تا بہ روز قیامت جدائیاں ہی رہیں

اب اس کے ملنے کا کیا لطف مصحفیؔ باہم
نہ وہ سلوک نہ وہ آشنائیاں ہی رہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse