تمہیں ہم چاہتے تو ہیں مگر کیا

تمہیں ہم چاہتے تو ہیں مگر کیا
by بیخود دہلوی

تمہیں ہم چاہتے تو ہیں مگر کیا
محبت کیا محبت کا اثر کیا

وفا کا نام تو پیچھے لیا ہے
کہا تھا تم نے اس سے پیشتر کیا

ہزاروں بار بگڑے رات بھر میں
نبھے گی تم سے اپنی عمر بھر کیا

نظر ملتی نہیں اٹھتی نہیں آنکھ
کوئی پوچھے کہ ہے مد نظر کیا

شکایت سن کے وہ بیخودؔ سے بولے
تجھے اے بے خبر میری خبر کیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse