تم خفا ہو تو اچھا خفا ہو
تم خفا ہو تو اچھا خفا ہو
اے بتو کیا کسی کے خدا ہو
اپنے مستوں کی خیرات ساقی
ایک ساغر مجھے بھی عطا ہو
کچھ رہا بھی ہے بیمار غم میں
اب دوا ہو تو کس کی دوا ہو
آؤ مل لو شب وعدہ آ کر
صبح تک پھر خدا جانے کیا ہو
تو نے مجھ کو کہیں کا نہ رکھا
اے دل زار تیرا برا ہو
غصے میں بھی رہا پاس دشمن
کہہ رہے ہیں کہ تیرا بھلا ہو
تم کو بیدمؔ ہمیں جانتے ہیں
پارسا ہو بڑے پارسا ہو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |