تم خوب اڑاتے رہو خاکہ مرے دل کا
تم خوب اڑاتے رہو خاکہ مرے دل کا
پیدا نہیں دشمن کوئی تم سا مرے دل کا
پھرتی ہے نظر میں کسی گیسو کی درازی
بڑھتا ہی چلا جائے گا سودا مرے دل کا
الٹی ہے نہ الٹیں گے نقاب رخ روشن
مانا ہے نہ مانیں گے وہ کہنا مرے دل کا
مائلؔ ترے اشعار سنوں بزم میں کیوں کر
یہ راز کئے دیتے ہیں افشا میرے دل کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |