تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کرو
تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کرو
لگ چلنا ایسے دیسوں سے دستور مت کرو
ٹسوے بہا کے ہر گھڑی زاری نہیں ہے خوب
یہ راز عشق ہے اسے مشہور مت کرو
ہر چند دل دکھانا کسی کا برا ہے پر
رنجیدہ خاطروں کو تو رنجور مت کرو
اے ہمدمو جو مجھ سے ہے منظور اختلاط
جز ذکر یار تم کوئی مذکور مت کرو
روشن رکھو جہان میں مولا مثال مہر
چندہ کے منہ سے نور کو تم دور مت کرو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |