Author:ماہ لقا بائی
ماہ لقا بائی (1768 - 1824) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- گل کے ہونے کی توقع پہ جئے بیٹھی ہے
- دل ہو گیا ہے غم سے ترے داغ دار خوب
- عالم تری نگہ سے ہے سرشار دیکھنا
- ساقی ہے گرچہ بے شمار شراب
- نہ گل سے ہے غرض تیرے نہ ہے گلزار سے مطلب
- دل میں میرے پھر خیال آتا ہے آج
- رکھتے ہیں میرے اشک سے یہ دیدۂ تر فیض
- رہے نو روز عشرت آفریں جوش بہار افزا
- ہوئے جناب میں اب تک نہ تیرے ہم گستاخ
- رہے رقیب سے باہم وہ سیم بر محظوظ
- بسنت آئی ہے موج رنگ گل ہے جوش صہبا ہے
- گرچہ گل کی سیج ہو تس پر بھی اڑ جاتی ہے نیند
- تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کرو
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |