تم وقت پہ کر جاتے ہو پیمان فراموش
تم وقت پہ کر جاتے ہو پیمان فراموش
یہ بھول نہیں ہوتی مری جان فراموش
محراب عبادت خم ابرو ہے بتوں کا
کر بیٹھے ہیں کعبے کو مسلمان فراموش
آباد رہے شاد رہے یاد تمہاری
مجھ سے نہیں ہونے کی کسی آن فراموش
کب بھولتے ہیں پاؤں مرے دشت نوردی
کرتے ہیں کہاں ہاتھ گریبان فراموش
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |