تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں (غزل)

تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں
by محمد علی جوہر

تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں
اب ہونے لگیں ان سے خلوت میں ملاقاتیں

ہر آن تسلی ہے ہر لحظہ تشفی ہے
ہر وقت ہے دل جوئی ہر دم ہیں مداراتیں

معراج کی سی حاصل سجدوں میں ہے کیفیت
اک فاسق و فاجر میں اور ایسی کراماتیں

بیٹھا ہوا توبہ کی تو خیر منایا کر
ٹلتی نہیں یوں جوہرؔ اس دیس کی برساتیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse