Author:محمد علی جوہر
محمد علی جوہر (1878 - 1931) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لیے ہے
- تشنہ لب ہوں مدتوں سے دیکھیے
- تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں
- قید اور قید بھی تنہائی کی
- کس سے آزردہ مرے قاتل کا خنجر ہو گیا
- خوگر جور پہ تھوڑی سی جفا اور سہی
- خاک جینا ہے اگر موت سے ڈرنا ہے یہی
- ہم معنی ہوس نہیں اے دل ہوائے دوست
- گلہ اے دل ابھی سے کرتا ہے
- دل کو ہلاک جلوۂ جاناں بنائیے
- دور حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد
- ڈر نہیں مجھ کو گناہوں کی گراں باری کا
- بے خوف غیر دل کی اگر ترجماں نہ ہو
- عرش تک جو بے خطا جاتا ہے یہ وہ تیر ہے
نعت
edit
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |