تن بے جاں میں اب رہا کیا ہے

تن بے جاں میں اب رہا کیا ہے
by پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق

تن بے جاں میں اب رہا کیا ہے
دیکھیے مرضئ خدا کیا ہے

اپنی حالت پہ آج روتا ہے
دل دیوانہ کو ہوا کیا ہے

اے طبیبو تمہیں خدا کی قسم
سچ بتا دو کہ ماجرا کیا ہے

میں خطا وار ہی سہی لیکن
سن تو لو پہلے ماجرا کیا ہے

نہ کھلا آج تک کسی پر بھی
خط تقدیر میں لکھا کیا ہے

کیوں یہ چپ چپ گئے عدم والے
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے

لب زخم جگر تو ہنستے ہیں
تو نے اے بخیہ گر سیا کیا ہے

دل تو کیا جان عشق میں دے دی
یہ نہ پوچھا کہ مدعا کیا ہے

اٹھ کے پچھلے سے آہوں کا بھرنا
شوقؔ تیرا یہ مشغلہ کیا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse