توبہ زاہد کی توبہ تلی ہے
توبہ زاہد کی توبہ تلی ہے
چلے بیٹھے تو شیخ چلی ہے
دل میں ہے مکر و ہاتھ میں تسبیح
یہ عبادت نہیں چبلی ہے
ریش ہے یہ کہ شاخ شانہ ہے
جس کی رندوں کے بیچ کھلی ہے
پگڑی اپنی یہاں سنبھال چلو
اور بستی نہ ہو یہ دلی ہے
سگ شیر خدا ہے تو حاتمؔ
خارجی تیرے آگے بلی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |