تو نے مہجور کر دیا ہم کو
تو نے مہجور کر دیا ہم کو
سخت رنجور کر دیا ہم کو
اپنی برق نگاہ سے تم نے
شجر طور کر دیا ہم کو
دل بنا عاشقی میں خود مختار
اور مجبور کر دیا ہم کو
ایسی تعریف کی کہ اے واعظ
عاشق حور کر دیا ہم کو
غم نہیں محتسب جو توڑ کے خم
نشہ نے چور کر دیا ہم کو
جس قدر ہم سے تم ہوئے نزدیک
اس قدر دور کر دیا ہم کو
کبھی بار غم فراق اتار
تو نے مزدور کر دیا ہم کو
ہو گیا مے سے نشۂ عرفان
نار نے نور کر دیا ہم کو
تھے تو مقہور ہونے کے لائق
بارے مغفور کر دیا ہم کو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |