تو ہم سے جو ہم شراب ہوگا
تو ہم سے جو ہم شراب ہوگا
بہتوں کا جگر کباب ہوگا
ڈھونڈھے گا سحاب چھپنے کو مہر
جس روز وہ بے نقاب ہوگا
خوباں سے نہ کر محبت اے دل
آمان کہاں خراب ہوگا
اے مرگ شتاب کہہ تو مجھ سے
اس زیست کو کب جواب ہوگا
بوسہ دے سوزؔ کو مری جان
مطلب تیرا شتاب ہوگا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |