تڑپ ہے قیس کے دل میں تہ زمیں اس سے
تڑپ ہے قیس کے دل میں تہ زمیں اس سے
غزال دشت نشان مزار پاتے ہیں
وگرنہ خاک ہوئے کتنے ہی محبت میں
کسی کا بھی کہیں مشت غبار پاتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |