تھا اجل کا میں اجل کا ہو گیا
تھا اجل کا میں اجل کا ہو گیا
بیچ میں چونکا تو تھا پھر سو گیا
لطف تو یہ ہے کہ آپ اپنا نہیں
جو ہوا تیرا وہ تیرا ہو گیا
کاٹے کھاتی ہے مجھے ویرانگی
کون اس مدفن پہ آ کر رو گیا
بحر ہستی کے عمق کو کیا بتاؤں
ڈوب کر میں شادؔ اس میں کھو گیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |